Search This Blog

ﻋﻼﻣﮧ ﺍﻗﺒﺎﻝؒ Allama Iqbal

ﯾﮧ ﺳﻦ 1922ﺀ ﮐﮯ ﻗﺮﺏ ﻭ ﺟﻮﺍﺭ ﮐﺎ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮨﮯ ﺟﺐ ﺷﺎﻋﺮ ﻣﺸﺮﻕ ﺟﻨﺎﺏ ﻋﻼﻣﮧ ﺍﻗﺒﺎﻝؒ ﻻﮨﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﮐﺮﺍﯾﮯ ﮐﮯ ﻣﮑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﮯ ﺗﮭﮯ ۔۔ ﻣﮑﺎﻥ ﺑﺪﻧﻤﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﺧﺴﺘﮧ ﺣﺎﻝ ﺗﮭﺎ ۔۔ ﮐﺮﺍﯾﺎ ﺑﮭﯽ ﭘﻮﻧﮯ ﺩﻭ ﺳﻮ ﺭﻭﭘﮯ ، ﺟﻮ ﺍﺱ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﮭﺎ ۔۔
ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ " : ﺣﻀﺮﺕ ﯾﮧ ﻣﮑﺎﻥ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻭﻗﺖ ﮔﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ"
ﺍﻗﺒﺎﻝؒ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ " : ﮨﺎﮞ ﯾﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺩﻋﺎﺅﮞ ﮨﯽ ﺳﮯ ﻗﺎﺋﻢ ﮨﮯ ۔۔ "
ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮔﯿﺎ " : ﺁﭖ ﺍﺗﻨﺎ ﮐﺮﺍﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔۔ ﺍﺱ ﮐﺮﺍﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺗﻮ ﮐﮩﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮩﺘﺮ ﻣﮑﺎﻥ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻣﻞ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ۔۔ " ﻋﻼﻣﮧ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ "
: ﺁﭖ ﭨﮭﯿﮏ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻣﮑﺎﻥ ﺍﯾﮏ ﮨﻨﺪﻭ ﺑﯿﻮﮦ ﮐﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﮔﺰﺭﺍﻭﻗﺎﺕ ﺍﺳﯽ ﻣﮑﺎﻥ ﮐﮯ ﮐﺮﺍﺋﮯ ﭘﺮ ﮨﮯ ۔۔ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﮧ ﮐﻮﭨﮭﯽ ﺧﺎﻟﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﯾﺎ ﮐﺮﺍﯾﮧ ﮐﻢ ﮐﺮﻭﺍﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻡ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ !!۔۔۔۔۔۔

کوبرا ناگ کا رد عمل

ترکهان دکان بند کر کے گهر گیا تو کہیں سے گهومتا پهرتا ایک سیاہ کوبرا ناگ اس کی ورکشاپ میں گهس آیا. یہاں بظاہر تو ناگ کی دلچسپی کی کوئی چیز نہیں تهی پهر بهی ادهر سے ادهر اور اوپر سے نیچے جائزہ لیتا پهر رہا تها کہ اس کا دهڑ وہاں پڑی ایک آری سے ٹکرا کر بہت معمولی سا زخمی ہو گیا.
گهبراہٹ میں ناگ نے پلٹ کر آری پر پوری قوت سے ڈنگ مارا. فولادی آری پر زور سے لگے ڈنگ نے آری کا کیا بگاڑنا تها الٹا ناگ کے منہ سے خون بہنا شروع ہو گیا.
اس بار خشونت اور تکبر میں ناگ نے اپنی سوچ کے مطابق آری کے گرد لپٹ کر، اسے جکڑ کر اور دم گهونٹ کر مارنے کی پوری کوشش کر ڈالی.
دوسرے دن جب ترکهان نے ورکشاپ کهولی تو ایک ناگ کو آری کے گرد لپٹے مردہ پایا جو کسی اور وجہ سے نہیں محض اپنی طیش اور غصے کی بهینٹ چڑھ گیا تها.
کہانی بهلے جاندار نا ہو، عبرت اور سبق کیلئے چند اچهی باتیں اس سے اخذ ہوتی ہیں کہ:
بعض اوقات غصے میں ہم دوسروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، مگر وقت گزرنے کے بعد ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہم نے اپنے آپ کا زیادہ نقصان کیا ہے.
اچهی زندگی کیلئے بعض اوقات ہمیں
کچھ چیزوں کو
کچھ لوگوں کو
کچھ حوادث کو
کچھ کاموں کو
کچھ باتوں کو
نظر انداز کرنا چاہیئے.
اپنے آپ کو ذہانت کے ساتھ نظر انداز کرنے کا عادی بنائیے، ضروری نہیں کہ ہم ہر عمل کا ایک رد عمل دکهائیں. ہمارے کچھ رد عمل ہمیں محض نقصان ہی نہیں دیں گے بلکہ ہو سکتا ہے کہ ہماری جان بهی لے لیں.